حاجی مرزا محمد تمغہ خدمت ایک روشن ستارہ جو آج ہم میں نہیں رہے. ان کی تعلیمی, سماجی اور معاشی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے. 1992 میں انہوں نے کچورا میں تعلیمی پسماندگی دور کرنے کے لئے نونہال پبلک سکول کے نام سے سکول کا آغاز کیا. اس سکول کے اساتذہ آغا خان فاؤنڈیشن کے تعاون سے کنیڈا سے لائے تھے.ملاؤں پہ یہ بات ناگوار گزری.
ملاؤں نے اس کے مقابلے میں اسلامیہ کا لاحقہ لگا کرایک اور سکول کا آغاز کیا. صرف سکول کا ہی آغاز کرتے تو اچھا تھا لیکن جمعہ کا خطبہ ہی اس سکول اور کنیڈا سے لائے ہوئے ٹیچروں کے حوالے سے ہونے لگا. ان پر طرح طرح کے فتوے لگنے لگے. آخر میں مرحوم دلبراشتہ ہو کر اس سکول کو اسلامیہ کے لاحقے والے سکول کے ساتھ ضم کیا اور ٹیچرز کو کنیڈا بھیج دیا ... آج میں اسی سکول کا حصہ ہوں, میں یہ سمجھتا ہوں اس وقت ملاؤں کے فتوے صرف اور صرف غریبوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے کیا تھا, کیونکہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ انہی ملاؤں کے بچے امریکن اور بریٹش سسٹم سکولوں میں پڑھ رہے ہیں.لیکن غریبوں کے بچے رل رہے ہیں ... کاش کہ ہم اس سازش کو پہلے سمجھتے اور ان کا ساتھ دیتے, ہمیں انسانوں کی قدر ان کی زندگی کے بعد ہی ہوتی ہے
محمد رضا غالب
ملاؤں نے اس کے مقابلے میں اسلامیہ کا لاحقہ لگا کرایک اور سکول کا آغاز کیا. صرف سکول کا ہی آغاز کرتے تو اچھا تھا لیکن جمعہ کا خطبہ ہی اس سکول اور کنیڈا سے لائے ہوئے ٹیچروں کے حوالے سے ہونے لگا. ان پر طرح طرح کے فتوے لگنے لگے. آخر میں مرحوم دلبراشتہ ہو کر اس سکول کو اسلامیہ کے لاحقے والے سکول کے ساتھ ضم کیا اور ٹیچرز کو کنیڈا بھیج دیا ... آج میں اسی سکول کا حصہ ہوں, میں یہ سمجھتا ہوں اس وقت ملاؤں کے فتوے صرف اور صرف غریبوں کو تعلیم سے دور رکھنے کے لئے کیا تھا, کیونکہ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ انہی ملاؤں کے بچے امریکن اور بریٹش سسٹم سکولوں میں پڑھ رہے ہیں.لیکن غریبوں کے بچے رل رہے ہیں ... کاش کہ ہم اس سازش کو پہلے سمجھتے اور ان کا ساتھ دیتے, ہمیں انسانوں کی قدر ان کی زندگی کے بعد ہی ہوتی ہے
محمد رضا غالب
No comments:
Post a Comment